مہادیوا سے کیابھٹکل اسسٹنٹ کمشنر گھریلو کام بھی لیا کرتے تھے؟

گذشتہ بیس سال سے تحصیلدار کے دفتر میں کام کرنے والے شخص کو اچانک کام سے نکالے جانے کی بات لوگوں کو ہضم نہیں ہورہی ہے ، جب کہ متعلقہ افسران سے معطل کئے جانے کے وجوہات کے بارے میں دریافت کیا گیا تو کوئی قابلِ قبول جواب نہیں مل رہا مگر یہاں منگلور سے شائع ہونے والے کنڑا شامنامہ میں بھٹکل اسسٹنٹ کمشنر پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ مہادیواسے اپنے گھر کے نجی کام کرواتے تھے، اخبار نے لکھا ہے کہ سرکاری دفتر میں ملازمت کرنے والے کو نجی گھر کام کے لیے استعمال کرنا غیر قانونی ہے ۔ مذکورہ ملازم سے بیت الخلاء کی صفائی ، روزانہ صبح دودھ کے لیے آٹھ بجے اُٹھ جانے کے علاوہ کام سے انکارکرنے کی صورت میں حملہ بھی کیا جاتا تھا اس طرح کا بیان ناگپا نائک کی جانب سے دیا گیا ہے ۔مہادیوا کے بیان کے مطابق معمول کے مطابق وہ کام کررہا تھا مگر اچانک اپنے سسر کے موت کے بعد وہ مئی کے آخری تین دن چھٹی پر رہا ۔ اس کی طبیعت بگڑ نے کی وجہ سے مزید وہ 2جون تک چھٹی لی گئی تھی۔ چھٹی سے لوٹنے کے بعد اے سی فون پر جہاں اس کو آڑے ہاتھوں لیا وہیں دودھ لاکر دینے کے لیے بھی کہا ۔ بیمار مہادیوا اپنے بھائی سے کہا کہ وہ دودھ پہنچا کر آئے ۔ مگر یہ بات اے سی کو ہضم نہیں ہوئی کہ مہادیوا کے گھر والوں کو اس بات کی اطلاع ملے کہ اس سے گھریلو کام لئے جارہے ہیں۔اس بات پر ناراض اے سی مہادیوا کے بھائی وٹھل پر حملہ کرتے ہوئے برابھلا کہا۔ 
تحصیلدار کا دباؤ: تین مہینوں سے لگاتار ہورہے اس ظلم سے تنگ آکر مہادیوا نے تحصیلدار ایس ایس مدھوکیشور سے اس کی شکایت کی ، مگر تحصیلدار اس کی تحقیق کرنے کے بجائے اس پر دباؤ بناتے رہے کہ اے سی کے ہدایت پر کام کیا جائے۔ تحصیلدا ر کو شکایت کئے جانے کی خبر جب اے سی کو ملی تو اسسٹنٹ کمشنر نے پھر دھمکی دی کہ کام سے نکالے جاؤگے ۔
ملازمت سے معطل : اسی فکر میں مہادیوا 13جون کو جیسے ہی دفتر پہنچا تو اس کے ہاتھ میں معطل کئے جانے کا حکمنامہ اس کے ہاتھ میں تھمادیا گیا۔ اپنے ساتھ کئے گئے ظلم کو برداشت کرنے کے باوجود اے سی کی جانب سے لئے گئے اس فیصلہ سے دلبرداشتہ مہادیوا اقدامِ خودکشی جیسا قدم اُٹھایا۔ یہ واقعہ کل ٹھیک 11:45بجے پیش آیا۔ دفترکے باتھ روم میں موجود فینائل پی کر اس نے خودکشی کی کوشش کی تھی۔ 
تین مہینے سے تنخواہ نہیں:ساڑھے تین ہزار کے تنخواہ پر کام کرنے والے مہادیوا کو گذشتہ جنوری کے مہینے سے تنخواہ میں اضافہ کرتے ہوئے 7000کیا گیا تھا،مگر گذشتہ تین مہینوں سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے ۔ اس طرح تنخواہ روک کر بھی سرکاری دفتر میں اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے ۔ 
تحصیلدار دفتر کے سامنے دھرنا: آج اسی بات سے خفا اور ناراض مہادیوا کے اہلِ خاندن اور عام عوام نے تحصیلدار دفتر کے سامنے صبح سے ہی دھرنے پر بیٹھ گئے اور مطالبہ کیا کہ ملازمت واپس لیا جائے ۔ قریب دو بجے بھٹکل کے ایم ایل اے اور تحصیلدار مدھوکیشور نے اپنے دفتر میں گفت وشنید کرنے کے بعد مہادیوا کے اہلِ خانہ کو بھروسہ دلایا ہے کہ ناانصافی ہونے نہیں دیں گے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مہادیوا کے اس معاملے میں کہاں تک سچائی ہے ۔

DSCF2080

 

 

Share this post

Loading...