باطل کا سر نگوں!!!... جماعت کامپلیکس سے غیر قانونی دکان ہٹادی گئی

مصدقہ اطلاع اور فکروخبر کی جانب سے جمع کردہ تفصیلات کے مطابق گذشتہ کئی سالوں سے ایک شخص اہم شاہراہ مسجد نور کے بغل میں واقع جماعت کامپلیکس میں غیرقانونی طور پر دکان چلا رہا تھا، جب کہ چھ سال کی لگاتار کارروائی کے بعد ایک مہینے قبل بھٹکل سول کورٹ کے جج نے جماعت المسلمین ( مولانا شعیب ائیکری ندوی) کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے دکان خالی کرلئے جانے کی ہدایت دی تھی۔مگر دکاندار (حزبِ مخالف) عرضی دائر کرتے ہوئے ایک مہینے کی مہلت لی تھی، اور اس مہلت کے دوران دکاندار اپنی دکان خالی کرکے دکان کی چابیاں متعلقہ ذمہداران کے حوالے کرکے چلاگیا ہے ۔ ملحوظ رہے کہ یہ دکان کئی سال پہلے مرحوم سراج انور شاہ بندری نے کرایہ پر لیا تھا، مرحوم کی ایک دکان منگلور میں ہونے کی وجہ سے وہ دونوں دکانوں کی دیکھ بھال کررہے تھے، مگر کچھ سال بعد منگلور کی دکان بند کرکے بھٹکل کی ہی دکان جو جماعت کامپلیکس ایشین آٹو موبائل سے تھی چلانے لگے۔ مگربدلتے ایام کے ساتھ جماعت المسلمین کو اس بات کی بھنک لگی کہ دکان کا کرایہ کسی اور کے نام کے سے ہے اور دکان چلانے والا کوئی اور ، اور پھر متعلقہ دکاندار کے سلسلہ میں کچھ اعتراضات بھی جتائے جانے لگے۔ جس پر روک تھام جماعت المسلمین کے لیے ضروری تھا۔ مرحوم انور شاہ بندری سے اس سلسلہ میں گفت و شنید کے بعد دکان حوالگی کی بات کہی گئی، جس پر مرحوم انور صاحب نے تحریری رضامندی دے دی،۔ مگر افسوس کے جناب مرحوم انور صاحب اس کے کچھ ہی مہینوں بعدایک حادثے میں انتقال کرگئے۔ اس پر جماعت المسلمین کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تاکہ بعد میں جاکر مرحوم کے اہلِ خاندان سے رابطہ کیا جاسکے۔ پردے میں مرحوم کی اہلیہ سے رابطہ کرتے ہوئے دکان حوالگی کی بات کہی گئی تو انہوں نے بظاہر اس کو قبول تو کرلیا مگر دوسرے دن جناب اشرف برماور کے حوالے سے ایک اعتراضات بھری تحریر جماعت کو موصول ہوئی جس پر دکان حوالگی کو لے کر اور جماعت المسلمین کی جانب سے کئے جانے والے اعتراضات کو لے کر سوال اُٹھا گئے تھے۔ جناب اشرف برماور نے اس کیس کو عدالت میں لے جانے کی بات کہی اور پھر عدالت میں یہ سلسلہ چلا، اور پھربالآخر جماعت المسلمین کے حق میں فیصلہ سنایا گیا۔

DSCN5622

 

DSCN5627

Share this post

Loading...