کانگریس، جے ڈی ایس اور بی جے پی بے شرم سیاسی پارٹیاں ہیں

اور اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ ان باتوں کا اظہار این سی آر ڈی کے چیرمین جناب یو نثار احمد نے کیا، وہ یہاں آج بنگلور کے دارالسلام ہال میں ’’کرناٹک مسلم انگریزی اخبار ‘‘کے زیرِ اہتمام منعقدہ اجلاس بعنوان ’’کرناٹک مسلمانوں کے مسائل اور اس کے تدارک‘‘ اجلاس سے اپنے صدارتی کلمات میں کہا ، وہ یہاں موجود تمام پارٹیوں کے ترجمان کے بیانات اور عوام سے کئے گئے کئی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے اپنے ریسرچ کردہ مضمون کے تحت پرمغز اور ٹھوس باتیں عوام کے سامنے رکھ رہے تھے، انہوں نے اس موقع پر یہاں کانگریس لیڈر کی جانب سے سوشیل سیکوریٹی کی یقین دہانی کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ اس پارٹی کے کئی لیڈر ایسے ہیں جو صفرسے کروڑوں پتی بن گئے ہیں، مسلمانوں کے ووٹوں سے جس پارٹی نے حکومت کیا وہ مسلمان کو پسماندہ اور غیر تعلیم یافتہ بنادیا۔ ہم کو چاند تارے بتائے گئے ، اور آج پسماندہ علاقوں میں جاکر دیکھئے کہ مسلمانوں کی حالت کیا ہے، آج کانگریس مسلمانوں کو ڈرا کر ووٹ حاصل کرتی ہے، اب وہ ترقیات کی بات نہیں کرتی بلکہ مودی سے مسلمانوں کو ڈراتی ہے ،کہ ہم کو ووٹ نہیں دیں گے تومودی آجائے گا۔ اس طرح مسلمانوں کو بلیک میل کیا جارہاہے۔
بی جے پی کے ترجمان کی جانب سے ترقیات پر روشنی ڈالنے پر انہوں نے جواب دیا کہ ، مسلمان نے جب کانگریس اور جے ڈی ایس سے تھک گئے تو خود مسلمانوں نے سوچا کہ کیوں نہ بی جے پی کو آزمائیں ، ان کی پارٹی میں بھی ہمارے کئی لوگ اُمید لے کر گئے، مگر میں یہاں کہتا ہوں کہ بی جے پی کا ایجنڈا ہی مسلم، عیسائی اور دلت مخالف ہے ، پانچ سال کا موقع ملنے کے باوجود انہوں نے کچھ نہیں کیا، در اصل یہ لوگ اب جو بول رہے ہیں وہ مودی کی زبان بول رہے ہیں جو آٹھ دن پہلے اس نے بیان دیا تھا۔ بی جے پی نے اپنا موقف نہیں بدلا۔ جے ڈی ایس کے سلسلہ میں انہوں نے کہا کہ جے ڈی ایس نے اُمید کو اور اعتما د کو توڑاہے، جے ڈی ایس کے ترجمان تنویر صاحب ہی نہیں بلکہ ان کے نیشنل لیڈر بھی آکر وعدہ کریں گے تو جے ڈی ایس پر مسلمان بھروسہ نہیں کرے گی۔ اب حال کہ کونسل الیکشن میں ایسے لیڈروں کو چنا گیا جس میں اکثر راؤڈی شیٹر ہیں۔ حتی کہ ہمارے مسلم ادارے، اُردو اکیڈمی، وقف بورڈ اور حج کمیٹی میں ایسے لوگوں کو چنا جاتا ہے جو اپنے مفاد کے لیے ہوتا ہے ان کو قوم و ملت سے کوئی درد نہیں ہوتا۔
اخیر میں کئی سارے مسائل ، جیسے دہشت گردی، تعلیم وغیرہ پر روشنی ڈالنے کے بعد جناب موصوف نے کہا کہ اب مسلمان باشعور ہوگئے ہیں۔اب یہ دھوکہ نہیں چلے گا۔ انہوں نے اس موقع پر مسلمانوں سے اپیل کی کہ ان باتوں کو سمجھیں اور سیاسی پارٹیوں کو سبق سکھائیں۔ اب وعدے نہیں چلیں گے۔ حقیقت سے اپنا ناطہ جوڑیں، ہر پارٹی کے وعدے کو تحریری طور پر لیں، اور وقفہ لیں کہ کتنے مہینوں میں اپنا وعدہ پورا کریں گے۔ پارٹیوں کے ترجمانوں سے کہا کہ آپ میں سے کسی نے بھی وہ چیز پیش نہیں کی جو پیش کرنی چاہئے۔ پوسٹ مین کی ہم کو ضرورت نہیں ہے ، ایسے لیڈر ہمارے سامنے آئیں جو فیصلہ لے سکتے ہوں۔ مسلم مسائل کو حل کرسکتے ہوں، بصورتِ دیگر اب مسلمان اپنا فیصلہ خود کریں گے۔
اخیر میں یہاں موجود ایک فرد کی جانب سے اس سوال پر کہ جب کسی بھی پارٹی پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا تو پھر اس کا متبادل کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ میں یہاں تنہا کھڑا ہوکر فیصلہ نہیں لے سکتا، آپ لوگ سوچیں اور پھر اس سلسلہ میں فیصلہ لیں۔ 
ملحوظ رہے کہ جلسہ کے آغاز میں تمام پرانی نئی پارٹیوں کے ترجمانوں نے دس دس منٹ اپنی اپنی پارٹی کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اس کے بعد سوالات کا سیشن شروع ہوا جس میں لگ بھگ کئی افراد نے سوالات کئے، جیسے تعلیمی پسماندگی، دہشت گردی کا نام لے کر ناانصافی،لیڈروں کو بدل کر نئے چہروں کو سامنے لانے کی کوشش وغیرہ۔ اس دوران جے ڈی ایس ، بی جے پی ، کانگریس کو عوام کے ذریعہ ترچھے سوالات بھی دئے گئے جس کا جواب ترجمان تسلی بخش نہیں دے پائے۔ قریب ڈھائی بجے یہ جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔

IMG 0085

 

IMG 0086

nhj

bnhjkm

Share this post

Loading...