انجمن انتظامیہ مزدور مخالف رویہ اپنائے ہوئے ہے؟

ان باتوں کا انتباہ انجمن اسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ مینیجمنٹ کے نان ٹیچنگ اسٹاف اسوسی ایشن(رجسٹرڈ )کی جانب سے منعقد کردہ پریس کانفرنس میں مذکورہ اسوسی ایشن کے صدر کے ایم سوریا نارائن نے دیا ہے ۔ کل یہاں شہر میں منعقد کردہ ایک پریس کانفرنس میں ایک پریس ریلیز کے ذریعہ انہوں نے انجمن انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ نان ٹیچنگ اسٹاف کے روزگاری بھتہ اور سرکاری طور پر دئے جانے والے سہولیات فراہم نہیں کئے جارہے ہیں۔ پریس ریلیز میں اسوسی ایشن کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے تحریر کیا گیا ہے کہ جملہ 30سال سے ملازمت کررہے ملازمین سال 2007میں اس تنظیم کی بنیاد ڈالی، اس تنظیم کا نام نان ٹیچنگ اسٹاف اسوسی ایشن انجمن انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ مینیجمنٹ (رجسٹرڈ) ہے۔ اس تنظیم کا الحاق بھارتیہ مزدور سنگھا سے ہے۔ مزدورطبقہ کی ترقیات اور ان کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے مالکان کے لیے سرکاری طورپر قوانین لاگو ہیں۔ بھارت میں جب انگریزوں کی قیادت تھی 1962میں انڈین ٹریڈ یونین ایکٹ نامی قانون نافذ کیا گیا۔ اس کے تحت ملازمین کو ایک جٹ ہوکر اپنی ہی تنظیم بنانے کا حق دیا گیا۔ 1947آزادی کے بعد آئینِ ہند میں اس بات کو نافذ کیا گیا کہ مزدورطبقہ کی فلاح و بہبودی کے ساتھ ان کو تمام تر سماجی سہولیات فراہم کرنا سرکار کا اولین فریضہ ہے۔اس سلسلہ میں گذرتے ایام کے ساتھ مزدور طبقہ کے لئے مختلف قسم کے قوانین لاتے گئے۔اور یہی قوانین بھارت کے تما م سرکاری و غیر سرکاری ، نجی اداروں کو لاگو ہوتے ہیں۔
اُترکنڑا ضلع کے بھٹکل تعلقہ میں انجمن حامئ مسلمین کے تحت انجمن اسٹی ٹیوٹ آف ٹیکالوجی اینڈ منیجمنٹ ادارہ چلایا جارہا ہے ،اس اتنظامیہ کے ماتحت میں پرائمری اسکول سے لے کر انجینئر ، ایم بی اے تک کے مختلف الگ الگ کورسس کے اسٹی ٹیوٹ چلائے جارہے ہیں۔ یہاں ہر طالب علم سے لاکھوں روپئے فیس کے طو رپروصول کئے جارہے ہیں، ہزارروں کروڑ روپئے کی جائداد انتظامیہ کے زیرِ ملکیت ہے ،یہاں جو درس و تدریس کا عملہ ہے اس کو آل انڈیا کونسل آف ٹیکنل ایجوکیشن کے ہدایت کے مطابق مشاہرہ (تنخواہ)Salary دی جارہی ہے ۔ 
مگر یہی انتظامیہ نان ٹیچنک اسٹاف کے ساتھ ناانصافی کرتے ہوئے ریاستی سرکار یا مرکزی حکومت کے قانون کے مطابق تنخواہ نہیں دے رہی ہے، یو جی سی (UGC) قانون کے مطابق تنخواہ ہویا دیگر بھتہ سہولیات سے اسٹاف کودور رکھے ہوئے ہے۔ بجائے اس کے وہ انتظامیہ اس سہولیات فراہم کرتی اپنے ہی انجمن اسکیل کا لیبل لگا کر عجیب قانون بنائے ہوئے ہے۔ اس سے قبل نان ٹیچنگ اسٹاف کو وقتافوقتاً حکومت کی جانب سے اعلان کردہ قوانین کے مطابق ڈی اے (DA) دیا جاتا تھا، مگر اب س پر بھی قینچی چلائی گئی ہے۔ جب ایک ملازم کسی ادارے سے منسلک ہوجاتا ہے تو اس کے انتقال کے بعد ، یا دوسری کسی مجبور ی کے وقت یا پھر ریٹائرڈہوجانے کے بعد گریٹوٹی (Gratuity) دئے جانے کا قانون Paymemt of Gratuity Act 1972کے تحت موجود ہے ، مگر انتظامیہ اس کو ہوا میں لہرا کر مزدور مخالف رویہ اپنائے ہوئے ہے ۔
ریاستی سرکار کی جانب سے ملازمین کو تنخواہوں میں برابری ، وقتاً فوقتاًاس میں اضافہ، Time bound Promotion، طبی سہولیات، گھر کرایہ ،اور ریاستی سرکار کے پانچویں مشاہرہ بورڈ کے سفارش کے تحت تنخواہ میں اضافہ کئے جانے کے تمام تر مطالبات پورا کئے جانے کے لئے انتظامیہ کو بتاریخ 16-11-2006درخواست دی گئی تھی۔ انتظامیہ نے درخواست کو لیتے ہوئے اس کے غور وخوص کے بعد 23ستمبر2006میں اپنے اجلاس میں مطالبات کو پورا کئے جانے کا وعدہ کیا تھا، مگر اس کے بعد اس کو پورا نہیں کیاگیا۔ اس کے بعد اسوسی ایشن کی جانب سے بذریعہ پوسٹ بتاریخ 19-07-2012.. 11-09-2012..15-01-2013کو مزید درخواستیں پیش کی گئیں۔ مگر ان درخواستوں کا بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا ۔ اب آخری درخواست 18-02-2013کو روانہ کردی گئی ہے۔ اگر اس بار انتظامیہ کی جانب سے کوئی ٹھوس قدم نہیں اُٹھایاگیا اور نان ٹیچنگ اسٹاف کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا تو17مارچ کو منھ پر کالے کپڑے باندھ ، احتجاجی نعروں کے ساتھ فرائض انجام دئے جائیں گے۔ 
پھر 24مارچ سے ایک ہفتہ تک احتجاجی نعروں کے ساتھ کالے کپڑے باندھ کر خاموش احتجاج کیا جائے گا۔ 
اگراس پر بھی انتظامیہ نے کوئی فیصلہ نہیں لیا تو 30مارچ کوصدر کی قیادت میں 24گھنٹے کی بھوک ہڑتال کی جائے گی۔ 
اگر اس پر بھی انتظامیہ نے اپنی لاپراہی اور مزدور مخالف پالیسی پر اڑی رہی تو اسو سی ایشن کے صدر غیر معینہ مدت کے لیے ستیہ گرہ کا آغازکریں گے۔

Share this post

Loading...