ہندوستان ٹائمس کی تحریر پر لگام کون کسے گا؟!؟

وہ صرف مخصوص چندے افراد سے بات کرتا ہے، اس کے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ سرگرمیوں سے وقفہ لے لے۔جیسے نئے چہروں کی تلاش میں رہنا تاکہ دہشت گرد نیٹ ورک میں استعمال کرے یا پھر نئے ٹارگیٹ کو حتمی شکل دینے کی تیاری ۔
انہی کچھ نکات کا پیچھا کرتے ہوئے ، اس میں شاید ہی تعجب کی بات ہے کہ ادھر کچھ سالوں سے ملک کے تمام انسدادِ دہشت گردی کے یونٹس کو ایک خالی شکاری ملا ہے جس کا نام سید احمد ضرار سدی باپاعمر تیس سال اور بھٹکل، کرناٹک سے انجینئرنگ تعلیم یافتہ، جو کہ یٰسین بھٹکل سے مشہور ہے۔ انڈین مجاہدین تنظیم کے پیچھے اسی کا ہاتھ ہے ۔
بھٹکل (یٰسین ) ایک بار گرفتار کیا گیاتھا مگر ضمانت کی وجہ سے چھوٹ گیا۔ وہ نومبر2011میں گرفتاری کے عین قریب تھا جب انٹیلی جنس بیورو دہلی پولس اور چنائی پولس نے 19سالہ عبد الرحمٰن نامی شخص کے گھر سیلائیور، چنائی میں چھاپہ مارا، مگر بھٹکل (یٰسین ) کچھ ہی دیر پہلے اپنا موبائل فون آف کرنے کے بعد وہاں سے رفو چکر ہوگیا۔ چھاپہ سے پہلے ہی اس کو بتادیا گیاتھایا قسمت سے وہ وہاں سے نکلنے میں فرار ہوگیا?ایساکوئی نہیں کہتا۔! وہ آخری بار بس اڈے پر دیکھا گیا جو اس جگہ سے زیادہ دور نہیں ہے ۔ 
12ریاستوں کے انسدادِ دہشت گردی کے یونٹس ، جیسے اُتر پردیش، بہار، دہلی، مہاراشٹرا، راجستھان، گجرات، مدھیہ پردیش، کرناٹکا، کیرلا ، تمل ناڈواور ویسٹ بنگال ، آخر اس کو گرفتار کرنے میں ناکام کیوں ہے ۔جو ،اب اس کہاوت سے مشہور ہے ’’بم دھماکوں کے پیچھے بھوت کا ہاتھ تھا‘‘ 
سیکوریٹی ماہرین کو چاہئے کہ وہ اس وجوہات پر غور کریں، پہلے نمبر پرمجرموں یا مشتبہ دہشت گردوں پر مشتمل ایک قومی سطح کا ڈاٹا بیس(مواد) سے محرومی ۔مرکزی اورریاستی ایجنسی کے مابین ربط اور ہم آہنگی کی کمی۔ مقامی پولس افسران کی لاپرواہی، انٹلی جینس افسران اور ہیومن ریسورس افراد کے مابین تعلقات کی کمی یہی وجوہات ہیں کہ بھٹکل(یٰسین ) آزاد ہے۔
وہ ایک اسمارٹ رہنما (آپریٹر ) ہے ، وہ مسلسل پولیس کی ممکنہ تبدیلیوں پر نظر رکھتا ہے اوراسی کے مطابق پروگرام کو ڈھالتا ہے، جب کہ وہ جانتا ہے کہ نظام کے حرکات و سکنات کیا ہیں؟وہ الگ الگ طریقے سے دھوکہ دیتا ہے۔یہ اطلاع آندھرا کے ایک سینئر افسر نے دی ہے ۔
ایسا ممکن نہیں کہ اکثر اوقات پولس متحرک رہے۔حیدرآباد جڑواں بم دھماکوں سے کچھ دن پہلے اے ٹی ایس نے انڈین مجاہدین کے چار اراکین بشمول بھٹکل(یٰسین) کے فوٹو گرافس منظر عام پرلائے تھے۔ پولس افسران نے یہ ذرابرابر بھی نہیں سوچا کے اس کتابچے ، پمفلٹ کو اپنے حلقہ کے دیگر علاقوں میں بانٹیںیا عام عوامی مقامات پر۔یہ پمفلٹس دیگر ریاستوں میں بھی نہیں دئے گئے ۔
اجیت دووال آئی بی کے سابق چیف اور ایک معزز پروفیشنل افسر نے بھٹکل (یٰسین) کی طاقت پر انسانی انٹلی جنس اور تکنیکی انٹیلی جنس کی کمی کو موردِ الزام ٹہرایا۔جب آپ ٹیکنکل انٹیلی جنس پر منحصر ہوں گے پھر یہ موقع دئے جانے کے مترادف ہے ۔ جس سے ہوسکے مواد حاصل کرنے کی ضرورت ہے ۔ 


ہمنے جہاں جہاں یٰسین کو براکٹ (قوسین ) میں درج کیا ہے وہاں سرے سے یٰسین کا نام کا تذکرہ نہیں ہے بلکہ صرف بھٹکل ہے علاوہ ازیں اس کے بعد والے تین پیارا گراف میں تین جگہ بھٹکل کا نام درج ہے ، اس میں صرف ایک جگہ بھٹکل کے ساتھ یٰسین درج ہے ۔جس کا ترجمہ ہم نے یہاں نہیں کیا ہے ۔ 
(مکمل صفحہ پڑھنے کے لیے 11-03-13کا ہندوستان ٹائمس کاصفحہ نمبر 9دیکھیں اور باکس میں دئے گئے الگ الگ عنوانات کے تحت تفصیلات پڑھنا بھی نہ بھولیں )

تبصرہ نگار:پریس لے تھامس: ترجمہ انصارعزیزندویؔ

Share this post

Loading...