12جون کو ریاستی کا بینہ میں توسیع

وزیر اعلیٰ کی گورنر سے ملاقات، دو آزاد اراکین کو کابینہ میں کیا جائے گا شامل 

بنگلورو 09/ جون 2019(فکروخبر /ذرائع)  ریاست میں پارلیمانی انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد سے روزانہ جو یہ خبریں میڈیا میں آرہی تھیں کہ پارلیمانی انتخابات میں مخلوط حکومت کی ساجھے دار کانگریس اور جے ڈی ایس کی شرمناک شکست کے بعد اب ریاستی حکومت کا مستقبل جو خطرہ میں پڑگیا ہے اس حکومت کو بچانے کے لیے یا تو موجودہ کابینہ کو تحلیل کرکے از سر نو کا بینہ تشکیل دی جائے گی یا پھر کابینہ میں ردو بدل یا پھر خالی عہدے پر کرکے اراکین کی ناراضگی دور کرکے حکومت کو بچالیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی نے آج اپنے ایک ٹویٹ میں اعلان کردیا ہے کہ 12جون کی صبح ساڑھے گیارہ بجے ریاستی کابینہ میں توسیع کی جانے والی ہے اور گورنر رواجو بھائی والا اس دن نئے وزراء کو حلف دلوانے والے ہیں۔ پتہ چلا ہے کہ 12جون کو اب ریاستی کابینہ میں جو تین نشستیں ابھی خالی ہیں ان نشستوں کی بھرپائی کی جانے والی ہے اور دو آزاد اراکین اور کانگریس سے ایک سینئر لیڈر کو کابینہ میں شامل کیا جانے والا ہے۔ وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمارا سوامی نے اپنے ٹویٹ میں اس بات کااعلان کرتے ہوے کہا ہے کہ انہو ں نے ریاستی گورنر واجو بھائی والا سے ملاقات کرکے کابینہ میں توسیع اور نئے وزراء کی حلف برداری کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ گورنر واجو بھائی والا 12جون کو کابینہ میں توسیع اور نئے وزراء کو حلف دلوانے راج بھون میں تیاریوں کے لیے آمادہ ہوچکے ہیں۔ کہا جارہا ہے کہ وزیر اعلیٰ اور مخلوط حکومت کو آرڈینیشن کمیٹی کے اہم لیڈروں نے کئی راؤنڈ کے مشورے کے بعد اب یہ طئے کیا ہے کہ غیر مطمئن اراکین اسمبلی کو پارٹی کے اندر بحال رکھ کر آپریشن کنول سے بچنے کے لیے وہ اب دو آزاد اراکین اسمبلی کو کابینہ میں شامل کریں گے او رکانگریس کے سینئر اراکین کی ناراضگی دور کرنے کے لیے ایک سینئر کانگریس لیڈر کو کابینہ میں شامل کریں گے۔ یاد رہے کہ پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد کانگریس او رجے ڈی ایس کے کئی سینئر لیڈروں نے کابینہ میں توسیع جلد کرنے کی مانگ پارٹی ہائی کمان کے آگے رکھی تھی اور یہ باور کیا جارہا تھا کہ آیا موجودہ کابینہ کو ہی از سر نو تشکیل دیا جائے گا یا پھر کابینہ کے خالی عہدے پر کرکے کابینہ میں توسیع کردی جائے گی۔ یاد رہے کہ کانگریس اور جے ڈی یس کے کئی سینئر لیڈروں نے کابینہ میں شمولیت کی دبے لفظوں میں خواہش ظاہر کی تھی لیکن تمام ناراض اراکین کو مطمئن کرنے جتنے قلمدان فی الحال کابینہ میں موجود نہ تھے اگر کسی ایک لیڈر کو کابینہ میں لیا جائے گا تو دوسرا ناراض ہوگا۔ اس لیے کانگریس نے یہ فیصلہ لیا ہے کہ اس وقت کابینہ میں کسی لیڈر کو نہ لیا جائے اور آزاد اراکین کو آپریشن کنول کا شکار ہونے سے بچانے کے لیے دو خالی عہدوں پر آزاد اراکین کو وزارت میں لیا جائے اور کانگریس کے ایک اہم سینئر لیڈر کو کابینہ میں شامل کیا جائے۔ جے ڈی ایس نے حکومت بچانے کے لیے قربانی دیتے ہوئے اپنے حصہ کی ایک نشست اب آزاد رکن کے حوالے کرنے آمادگی ظاہر کی ہے جبکہ کانگریس کے کوٹہ سے ایک کو وزارت میں لیا جانا ہے۔ جے ڈی یس۔ کانگریس مخلوط حکومت کو مزید چار سال تک زندہ رکھنے کے لیے وزیر اعلیٰ کمارا سوامی نے ایک نشست آزاد رکن کو دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور کانگریس نے بھی اپنے حصہ کی دو نشستوں میں سے ایک نشست آ زاد رکن اسمبلی کو دینے او ردسری نشست ایک سینئر رکن کو دینے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ایک خبر یہ بھی ہے کہ جے ڈی ایس سے کابینہ میں کسی کو وزیر نہیں بنایا جائے گا۔ دونوں نشستیں آزاد اراکین کو دیگر کانگریس میں موجود ناراضگی دور کرنے ایک سینئر رکن کو کابینہ میں شامل کرنے آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔ ماہ جنوری میں آزاد اراکین نے تائید واپس لے لی تھی۔ یاد رہے کہ امسال ماہ جنوری میں ہی ریاست کے آزاد اراکین اسمبلی نے انہیں حکومت میں حصہ دارنہ بنانے پر حکومت کے لیے دی گئی تائید واپس لے لی تھی۔ 2018میں اسمبلی انتخابات کے بعد جب ریاست میں جے ڈی ایس۔ کانگریس مخلوط حکومت تشکیل  دی گئی تھی تو اس وقت ہی سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا نے رانی بنور سے منتخب آزاد رکن بی جے پی کے آر شنکر اور ملباگل کے رکن اسمبل ناگیش کو بی جے پی کے چنگل سے بچاکر کانگریس پارٹی میں شامل کرلیا تھا اور آر شنکر کو کابینہ میں شامل کرکے محکمہئ جنگلات وماحولیات کا قلمدان سونپا کیا تھا لیکن انہوں نے انہیں دی گئی ذمہ داری بخوبی نہیں نبھائی تو جب کابینہ میں دوسری مرتبہ توسیع کی گئی توانہیں کابینہ سے ہٹادیا گیا جس کے بعد انہوں نے ناراضگی ظاہر کی تھی۔ دوسری جانب ناگیش نے آواز اٹھائی تھی کہ کابینہ میں توسیع کے دوران انہیں نظر انداز کردیا گیا او رانہوں نے ماہ جنوری میں کانگریس کو دی گئی اپنی تائید واپس لے لی تھی لیکن بدلتے سیاسی حالات میں دوبارہ انہوں نے ماہ فروری میں کانگریس کی تائید کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی شنکر نے بھی دوبارہ کانگریس کی تائیدکا اعلان کیا تھا

Share this post

Loading...