کئی ڈاکٹروں سے رجوع کرنے کے باوجودجب اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوئی تو واصل نے اپنے بھائی کو اسپتال سے گھر منتقل کرکے جادوئی طریقہ سے اس کی علاج کرنے کا ارداہ کیا اور اس کے لیے اس نے گور ی پلا بنگلور میں مقیم اپنی بہن رشیدہ سے رابطہ کیا اور پوری تفصیلات بتادی ۔ اس سلسلہ میں جب بنگلور سے تعلق رکھنے والی ایک جادوگرنی نسیمہ سے رابطہ کرنے کے بعد اس نے بتایا کہ رفیع پر جادو کیے جانے کی وجہ سے فالج کا اثر ہوا ہے ، اس نے کہا کہ اس کے صحتیاب ہونے کے لیے چالیس دن تک ایک جادوئی عمل کرناضروری ہے ،اگر اہلِ خانہ راضی ہیں تو یہ عمل شروع کرے گی لیکن اس عمل کے اثر انداز ہونے کے لیے ایک لڑکی کی قربانی ضروری ہے او راس کی لاش رفیع کے سامنے گھمائی جائے جس سے رفیع صحتیاب ہوسکتا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق واصل اور رشیدہ نے جادوگرنی کے باتوں پر یقین کرتے ہوئے عائشہ کو اس کام کے لیے چنا اور اس کی تصویر جادوگرنی کو بذریعہ وھاٹس اپ بھیج دی اور اس کا اغوا کرنے کے بعد اس کی لاش رفیع کے سامنے گھمائی گئی۔ اس پورے معاملہ کے منظر عام پر آنے کے بعد عوام میں سخت غم وغصہ پایا جارہا ہے ۔ انہوں نے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملزم کے گھر کے گھیراؤ کیا اور دروازہ توڑتے ہوئے پتھراؤ بھی کیا۔آئی جی پی سیمت کمار نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اس معاملہ میں دیگر افراد بھی ملوث ہونے کے امکانات ہیں اور پولیس اس معاملہ میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔
Share this post
